گؤدان ناول کا خلاصہ


اگر آج شری پریم چند جی زندہ ہوتے تو میں آج انکے ہاتھ چومتا جس نے اِس خوبصورت ناول کو جنم دیا . مجھ ناچیز كے رائے میں اِس ناول کومعاشرتی تعلیم کے لیے یونیورسٹی نصاب کا حصہ ہونا چاہئے

خیر ، کہانی گھومتی ہے اک غریب ، نیچ ، سماجی بندھنوں میں بندھا ہوئے ھوری  کے گرد جس سے ہمیں نوآبادیاتی ھندوستان  میں ایک شودر،دھرم پرست آدمی كے احساس سے عاری لیکن خلوص سے بھری ہوئے زندگی کا اندازہ ہوتا ہے . اسی کے  مقابل میں اک اور کہانی مالتی جو پیشے سےڈاکٹر لیکن دل سے فلسفے کی پجاری، اور مہتا جی جن كے ساری زندگی مُعاشرتی فرائض ، حقوق اور ازدواجی زندگی میں محبت اور عقیدت کے ارتقاءکے فلسفے کی سمجھ بوجھ میں سرف ہو رہی ہوتی ہے کہ اچانک  خوبصورت  موڑ ، جو شاید ہی منشی جی کے علاوہ کوئ


ی تخلیق کر سکتا ، آتا ہے اور سب کو ہکا بکا چھوڑتے ہوئے دو چار پانی کے قطروں کو آنکھوں سے چھلکا جاتا ہے .

یہ ناول معاشرے میں عورت اور مرد کے تعلق کا ارتقاء  ، محبت اور عقیدت کا فرق ، والدین اور اولاد کا رشتہ ، زر اور ذات سے جڑے بندھن، گائے  اور غریب دھرم پرست کے انوکھے تعلق کی خوبصورت عکاسی کرتا ہے . میں آپ سب کو اِس خوبصورت ناول کو پڑھنے كے تلقین کرو گا .

مختصرا  ، ہوری سے خوبصورت شاید ہی کوئی کردار اُرْدُو میں کسی مصنف نے تخلیق کیا ہو .

Comments

  1. بہت عمدگی اور سادگی کا دامن ناپتے ہوئے آپ نے نہ صرف ناول کی تعریف کی بالکہ کوزے میں دریا بند کیا ہے۔ بہت ہی نفاست چھلک رہی آپ کی اس تحریر سے۔

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Why "why"?

The Question is: Does eternity lasts forever?